Kya Naam Doon - کیا نام دوں
سوچوں کے جھرمٹ سے نکلے
اس احساس کو
میں کیا نام دوں
بجھتی نہیں جواب میری
اس پیاس کو
میں کیا نام دوں
تاریکیوں دھندلکوں میں لپٹا ہوا ہے دن
زندگی کی لمبی رات کو
میں کیا نام دوں
خواہش کے ملبے تلے کچلا پڑا ہوں میں
پھر بھی اس بدذات کو
میں کیا نام دوں
جلنے کادکھ نہیں میرا جنوں ہے یہ
مگر اس دل کی راکھ کو
میں کیا نام دوں
پل کا تھا بھروسہ پل کی تھی محبت
ٹوٹے بھرم کے خواب کو
میں کیا نام دوں
پگھلا ہوں تو آنسوئو ں میں ڈھل گیا
روح سے نکلے آب کو
میں کیا نام دوں
بھاتی نہیں مجھ کو مانگی ہوئی محبت
تجھے پھر سے پانے کی آس کو
میں کیا نام دوں
Comments