آس ہے تلاش ہے - Aas Hai Talash Hai
آس ہے تلا ش ہے اک ہمسفرکی اک ہم نظر کی جومہکی رتوں میں ساتھ دے جو طوفاں میں اپنا ہاتھ دے جو ہو سراپا بہار پھوٹتی ہو جس سے خوشبوئے گلزار جسکی پوجا میں کروں دل و جان سے جس سے محبت میں کروں پورے ارمان سے چاہت کی انتہا کردوں میں گر وہ کہے تو مَر دوں میں سننے کی جسکی آہٹ میں ترستا ہوں ملنے کی امید بھی رکھتا ہوں گرچہ ابھی وہ صرف اک خیال ہے آس ہے تلاش ہے