Posts

Showing posts with the label Urdu

میرے بھائی منور احمد ندیم

Image
 اک ایسی دنیا کا تصور کرنا جہاں بھائی جان منور نہیں رہے بہت مشکل ہے، لیکن حقیقت یہی ہے کہ ہم آج اسی دنیا میں ہیں۔ مجھے ایسا لگتا ہے جیسے میں نے اپنے والد کو دوسری بار کھو دیا ہو۔ وہ ہمیشہ میرے ساتھ تھے، ایک ایسا سہارا جس سے میں ہر مشکل فیصلے میں مشورہ کرتا۔ جب بھی میں ڈگمگاتا، وہ مجھے تھام لیتے۔ ہر دو ہفتے بعد وہ فون کرتے اور صرف یہ پوچھتے: “سب ٹھیک ہے؟ تم ٹھیک ہو؟” میں بھی ان کی خیریت دریافت کرنے کی کوشش کرتا، لیکن ہمیشہ وہی بازی لے جاتے۔ میں اب ان کی یادوں کو سمیٹنے کی کوشش کررہا ہوں تاکہ لکھ سکوں، اور احساس ہوتا ہے کہ چند یادوں کے علاوہ میں ان کے بارے میں کتنا کم جانتا ہوں۔ وہ مجھ سے تقریبا 18 سال بڑے تھے، اس لیے میں نے ان کے ساتھ وہ بچپن نہیں گزارا جو میرے بڑے بھائی اور بہن نے گزارا۔ وہ نیک اور اصولوں پر قائم رہنے والے انسان تھے۔ اگر انہیں لگتا کہ آپ غلط ہیں تو سیدھا خلوص کے ساتھ کہہ دیتے۔ میرے لیے وہ ہمیشہ ایک بڑے کی طرح رہنمائی کرنے والے اور سمجھانے والے تھے۔ مجھے یاد ہے جب میں تیسری جماعت میں تھا، ان کے کوٹ ہمیشہ ٹنگے رہتے تھے اور ان کی جیب میں چاکلیٹ بار ہوا کرتا تھا۔ میں ر...

ادھار

 میں تم سے ناراض ہوں اور کچھ کہنے کو رہا ہی نہیں اور کچھ رونے کو بچا کیا ہے اور یہ بھی بے وجہ ہے یہ تو میں جو لکھتا رہا تم نے تو پھاڑا ہر صفحہ ہے ہر یاد جو اب بیکار ہے تم پر میرا ادھار ہے میں نے مانا میری بھی خطا ہے پر یہ کیسی مستقل سزا ہے  تم تب بھی بے رحم   تم اب بھی بے خبر بے جان   نہ تب سنا نہ اب سن سکو گے   یہی تو نوحہ میرا ہے

یاد

 تم اگر باوفا ہوتے تو کم از کم تمہارے جانے کا  ماتم تو کرپاتا تم اگر باوفا ہوتے تو شاید زندگی تمہارے ساتھ ہی  ختم ہو جاتی تم اگر باوفا ہوتے تو تمہاری ہر یاد داغدار نہ بن جاتی ہر بات سوال نہ بن جاتی تم اگر باوفا ہوتے تو شاید ہر حسین یاد حسین رہتی لیکن تم نے تو میرے کئی قتل کئے اورں کے لئیے  مسیحا بن بیٹھے ایسے چہرے تو نہ بدلتے اگر تم با وفاہوتے

میری سحر

جب  کچھ نہ تھا تب ملی امیدِ سِحر خدا نے دی جیسے خود ہی نویدِ سِحر خوشی ملی جو برسوں  روٹھ گئی تھی سکوں جیسے ملتا ہے دعائے وقتِ سِحر اَن گِنَت غموں سے ٹوٹا پڑا تھا میں بنی مَرھَم جیسی  وہ اک  نسیمِ  سِحر دعا بس یہی ہے میری ربِ رحیم سے پُر مُسّرت رہے تمہاری ہر گھڑی ہر سِحر

Ab ke Gira - اب کے گرا

اب کے گرا تواٹھا نا پائوگے چلا جائوں گا تب بلا نہ پائو گے آنسوہونگے پر کچھ کام نہ دیں گے  آہیں بھر کربھی رات بتا نہ پائو گے آنسوہونگے پر کچھ کام نہ دیں گے  آہیں بھر کربھی رات بتا نہ پائو گے

Sapnay (Dreams - Urdu) - سپنے

سپنے ٹوٹیں تو کیسا لگتا ہے؟ ادھورے خواب راہ میں رہ جاتے ہیں زندگی آگے بڑھ جاتی ہے  سپنا شیشہ ہی تو ہے   کاٹتا ہے  میں چیختا ہوں  کوئی نہ سن سکے گا سب مگن ہیں  سپنے دیکھنے سے کسے فرصت سپنا پگھلتا ہے  میں جلتا ہوں  اپنی ہی راکھ کی مرہم رکھتا ہوں  چلتا رہتاہوں   اب سپنے نہیں دیکھتا اعتبارنہیں رہا کٹ کٹ کر جل جل کر  تھک سا گیا ہوں ۔

Kya Naam Doon - کیا نام دوں

سوچوں کے جھرمٹ سے نکلے  اس احساس کو  میں کیا نام دوں  بجھتی نہیں جواب میری  اس پیاس کو  میں کیا نام دوں  تاریکیوں  دھندلکوں  میں لپٹا ہو ا  ہے دن  زندگی کی لمبی رات کو میں کیا نام دوں  خواہش کے ملبے تلے کچلا پڑا ہوں میں  پھر بھی اس بدذات کو  میں کیا نام دوں  جلنے کادکھ نہیں میرا جنوں ہے یہ مگر اس دل کی راکھ کو میں کیا نام دوں  پل کا تھا بھروسہ پل کی تھی محبت ٹوٹے بھرم کے خواب کو میں کیا نام دوں  پگھلا ہوں تو آنسوئو ں میں ڈھل گیا روح سے نکلے آب کو  میں کیا نام دوں  بھاتی نہیں مجھ کو مانگی ہوئی محبت تجھے پھر سے پانے کی آس کو میں کیا نام دوں 

Tum Aik Sawal Ho - تم اک سوال ہو

تم اک سوال ہو جو میری چشم نم سے پھوٹا ہے  تم اک خیال ہو جو میری روح نے کبھی سوچا ہوگا تم میرے کیا ہو جو تمہارے بن زندگی ادھوری لگتی ہے  تم وہ باد صبا جو اس آنگن میں اتری،میرے لئے  تم وہ  برق رواں جو میرے دل کی دھڑکن کی وجہ تم وہ کہکشاں جسمیں تمام کائنات ہے  تمارے گیسوئوں کی خوشبو مجھے سہلاتی ہے  تمارے ہونٹوں کی نرمی مجھے پگھلاتی ہے  تم سراپا حـسن سراپا عشق سراپا جام  تماری خوشبو  میرا  اک  انعام  میں کیا لکھوں کہ تمہیں بتا سکوں  میری روح کا ذرہ ذرہ تو ہے بس تمہارے نام

Totay Khawab - ٹوٹے خواب

اے دل  اے دل  خواب تمہارے  ٹوٹے ایسے  ٹوٹا ہو  شیشہ  جیسے  جوڑے کیسے ٹوٹے رشتے  ہوگا  کیسے  پوچھے  مجھ  سے   روتے  روتے  یہ دل  یہ دل  پل میں جوڑا  پل میں توڑا کیسا  بندھن  کیسے  رشتے  کیسے  وعدے  ٹوٹے  تمہارے  اے دل  اے دل جیوں  کیسے  مروں   کیسے  کوئی آس دلا دے  پھر سے پریت لگا دے  سجدہ  سجدہ   مانگے  رب سے  دھڑکن  دھڑکن  یہ دل  یہ دل

Tera Naam - تیرا نام

عشق کی بیخدی سے کہاں جام اچھا ہے دنیا کے ناموں میں فقط تیرا نام اچھا ہے ہم تو مرتے بھی نہ تھے نہ جیتے تھے  پوچھا جو تم نے تو کہا حال اچھا ہے  چلتے ہوئے نہ سوچا کہ کانٹے ہونگے توجو  ہمسفر تھا  سوچا خیال اچھا ہے 

Gar Tu Jaan Jaye - گر تو جان جائے

میری سانسوں میں بسنے والے  میرے دلبر میرے پیارے  گر تو جان جائے  کہ میرے دل کے دھندلکوں میں  تیرا نقش کہاں کہاں  پنہاں  ہے  کہ میرے جسم کی بندشوں میں تیری روح کیسے جلوہ گر ہے  کہ میری ہر اک سانس  کیسے تم بن ادھوری ہے  میری یادوں میں بسنے والے  میرے ہمسفر میرے سہارے  گر تو جان جائے  کہ تیری ہر بات  کیسے مجھے تڑپاتی ہے  کہ تیرے دل کا ہر دکھ کیسے مجھے رلاتا ہے  کہ تو ہی تو ہے میرا اپنا تیرے بن سب کچھ نہیں ہے 

Lamhe - لمحے

وہ  لمحے  جو  مجھے  چھو گئے  تمہاری  وفا  کا  اقرار  تھے  وہ   لمحے   جو  ہم  بتا  چکے  میری  سانسوں  میں  سما گئے  جن  لمحوں  کا  ہوں  میں  منتظر میری  خواہشوں  کے ہیں  زاداں  میری  ہر  سوچ  تم  سے  وابستہ  میری    ہر تمنا   تمہاری   امانت میرے   وجود   کا   ذرہ   ذرہ تمہاری   ان   کھلی    حقیقت تمہا را     ساتھ    میرا    وعدہ  تمہاری   چاہت   میری    جستجو میری  ہر  راہگزرتم  سے   شروع میری   ہر    منزل    ہو     تم 

Zaroorat - ضرورت

تو جواب میرے ساتھ ہے مجھے اور کچھ نہیں چاہیے میری چاہت صرف تیرے لئے  محبت تیری  صرف   چاہیے تجھ سے دور ہنا ہے محال  قربت تیری صرف چاہیے  وہ فاصلے اب سمٹنے لگے دوریاں اب نہیں چاہییں تیرا ساتھ میری زندگی مجھے ہردم ہر گھڑی چاہیے  تیری چاہت میری جانِ جاں  تیری الفت مجھے چاہیے  تیری پیاس مجھے ہے ہو گئی  تیرا احساس مجھے چاہیے 

Yadain - یادیں

جب تجھ سے دور میں ہوتا ہوں  تیری یاد بہت  ہی آتی ہے  تیری یاد چھائوں بن جاتی ہے  تب سفر آساں ہوجاتا ہے تھے پانا خواب سا لگتا تھا  تجھے پاکر کھویا رہتا ہوں  میرا  وجود تھا بکھرا بکھرا سا تیرے ساتھ وہ پورا ہوتا ہے میرے دل کے ہر دروازے پر دستک صرف تمہاری ہے  تیرے بن میں کھو سا جاتا ہوں  ہر سو ویرانی لگتی ہے  وہ شام عجب نرالی تھی جب تم سے مل کر بیٹھے تھے  میرے ہونٹ بھی سل سل جاتے تھے  تیرے لب بھی کچھ کچھ کہتے تھے  وہ شام پھر آنے والی ہے  اس آس پہ جیتا رہتا ہوں 

Talash - تلاش

میری آس پوری ہے ہوگئی  اب کوئی نہ میری تلاش ہے وہ ہمسفر میرے ساتھ ہے وہ ہم نظر میرے ساتھ ہے یہ مہکی رتیں اسکے لئے  میری چاہت کا زر  اسکے لئے  آہٹ کی جسکی پیاس تھی ملنے کی جسکی آس تھی وہ ہے آج مجھ کو مل گیا جسے ڈھونڈتی تھی نظر میری  وہ ہمنشیں میرے ساتھ ہے پہلے جو صرف اک خیال تھا وہ مہ جبیں میرے ساتھ ہے  وہ بہار آگئی ہے اب  جسکا برسوں سے تھا منتظر جسے ڈھونڈتاتھا گلی گلی وہ ہمسفر میرے ساتھ ہے 

Kash - کاش

کاش کہ کبھی تم بھی  میرے دل کو جان پائو جس دل میں صرف تم ہو کاش کہ کبھی تم جان جائو اور وہ بات کہو جو میں سننا چاہتا ہوں  کاش کبھی تم میری  آنکھوں میں جھانک کر دیکھو شاید تمہیں وہ نظر آجائے  جو میں تمہیں سونپنا چاہتا ہوں  کاش کی میری  اس بات کو سمجھ پائو جو صرف تمہارے لئے ہے کاش کہ کبھی تم  میرے پاس آئو تو تمہیں دیکھتا رہوں  کاش کہ جب تم یاد بن کر آئو تو واپس نہ جائو کہ اب تم بن جیا نہ جائے  کاش کہ رب مجھ پر اتنا کرم کردے کہ تجھ سے پہلے مجھے ختم کردے

ارادہ - Irada

ٓآئو اب چلیں اس راہ پر جس پر کوئی نہ کبھی گیا ہوگا ہاتھوں میں لئے  وہ باتیں  وہ یادیں  جو اب کبھی بھی  دل سے نہ جدا ہونگی نئی رتوں کی باتیں  نئے ارادے لئے  آئو وہ گلشن سجائیں  جو نہ کبھی پہلے تھا  نہ کبھی سجا ہوگا اک دھن اک لگن لئے  یقیں کی مشعل ہاتھوں میں تھام کر آئو اپنا مقدر خود بنائیں  آئو  وہ کر دکھائیں  جس میں کہیں بھی  کبھی بھی کوئی بھی  بد نظر برائی نہ پا سکے آئو  وہ جنت بنائیں  جس میں کوئی نہ کبھی گیا ہوگا

خواہش کے رنگ - Khawahish ke Rang

خواہش کے رنگ بھی تو حنا جیسے ہیں  کبھی دلکش  کبھی پھیکے جب خواہش میری راتوں میں اترتی ہے  تو میں جان جاتا ہوں  کہ زندگی رنگیں نہیں ہے  زندگی کے اس کٹھن سفر میں  کبھی ویران کبھی انجان کبھی کانٹوں بھری راہگزرپر جب میں چلتاہوں  تو گئی رتوں کے سنگ میل  کبھی راہوں میں آہی جاتے ہیں  پھر میں سوچتا ہوں کہ کیا پایا  کیا کھویا وہ کیا چبھن ہے جو میرے لہو کی بوند بوند کی میراث ہے

کوئی تو - Koyee tou

کوئی نہ ملا جومجھے سمجھ پایا سب ادھورا چھوڑ گئے کوئی نہ میری امید برلایا کوئی نہ میری ذات میں جھانک پایا سب کے سب وہ دیکھتے رہے  جو میں نہ تھا میں ادھورا تھا ادھورا ہی رہا سکھ پاکر بھی  سکھ نہ پا سکا

آس ہے تلاش ہے - Aas Hai Talash Hai

آس ہے تلا ش ہے  اک ہمسفرکی اک ہم نظر کی جومہکی رتوں میں ساتھ دے  جو طوفاں میں اپنا ہاتھ دے جو ہو سراپا بہار پھوٹتی ہو جس سے خوشبوئے گلزار جسکی پوجا میں کروں دل و جان سے جس سے محبت میں کروں پورے ارمان سے چاہت کی انتہا کردوں میں  گر وہ کہے تو مَر  دوں میں سننے کی جسکی آہٹ میں ترستا ہوں ملنے کی امید بھی رکھتا ہوں گرچہ ابھی وہ صرف اک خیال ہے آس ہے تلاش ہے