کچھ تلخ باتیں
ہم بعض واقعات اور لمحات کو سینے سے لگا کر تو رکھتے ہیں مگر یہ نہیں سوچتے کہ آیا وہ فیصلے اور ترجیحات درست بھی تھیں کہ نہیں؟ ۔ کہ کہیں اپنے سکون اور خواہش کی تسکین کے لئے خدا تعالیٰ کی بنائی حدیں پار تو نہیں کیں؟ وہ خواہش یا ارادہ کیسے صحیح ہو سکتا ہے جسکی تکمیل کے لئے خدا کی بنائی حدوں کو توڑنا پڑے۔ وہ فیصلے کیسے درست ہوسکتے ہیں جن کی بنیاد خدا کی رضا کے بجائے نفس کی خواہشات ہوں۔یہاں سوال اس بات کا نہیں کہ ان لمحات کے احساسات کیا تھے بلکہ یہ ہے کہ اعمال درست تھے یا غلط۔ کبھی کبھار واپس مڑ کر دیکھنا بھی اچھا ہوتاہے، تاکہ تزکیہ نفس ہوسکے۔ لیکن اسکے لئے ضروری ہے کہ کم از کم یہ احساس تو ہو کہ غلطی تھی۔ ہم لوگ دوسروں کو اور ترازو سے تولتے ہیں اور اپنے لئے ہمارے معیار کچھ اور ہوتے ہیں ۔ اوروں کو تو شاید ہم ان غلطیوں کے لئے جو ہم نے خود بھی کی، کبھی معاف نہیں کرتے۔ کیوں لوگ اپنے تعلقات سے خوش نظر نہیں آتے۔ کیوں اِدھر ادھر سکون ڈھونڈتے پھرتے ہیں لیکن گھروں میں سکون تلاش نہیں کرتے؟ بنیاد ہے نفس اور اسکی خواہشات۔ جب انسان اپنی زندگی کو خدا کی رضا کے بجائے خواہشات کے طابع کریں گے تو یہی ہوگ