ہمارے سجن ہمارے اپنے
ہمارے سجن ہمارے اپنے! ہم لوگ ایک دوسرے کے دوست ،رشتہ دار، خیر خواہ ۔شاید یہ سب خام خیالی ہی ہے۔ کیونکہ جب بھی انسان کو قریب سے دیکھنے کا موقع ملا کہیں نہ کہیں خود غرضی ہی نظر آئی۔ مقابلہ تو ہم کرتے ہی ہیں ۔ اسکے پاس یہ ہےتو میرے پاس یہ ذیادہ بہتر ہے۔ لیکن مجھے جو بات سب سے ذیادہ تکلیف دیتی ہے وہ یہ کہ جب لوگ (شایداپنے) جھوٹ بولتے ہیں اور ہم سب کچھ جانتے ہوئے بھی ان کو وہ کرنے دیتے ہیں جو وہ چاہتے ہیں۔ مجھے تکلیف ہوتی ہے جب لوگوں کے ”معصوم“ سوال بظاہر اتفاقی ہوتے ہیں لیکن جب یہ اتفاق ایک ہی طرح کے حالات میں بار بار ہوں تو وہ اتفاق نہیں بلکہ منصوبہ بند ی کی نشاندہی کرتے ہیں۔ انسان سوچنے لگتا ہے آخر کیوں ۔۔۔ اسنے ان کا کیا بگاڑا ہے جو ان کو جھوٹ اور فریب کا سہارا لینا پڑا ۔ دل تو یہی کہتا ہے کہ تم جن لوگوں کو اپنا سجن سمجھ بیٹھے تھے وہ کبھی تھے ہی نہیں۔ اور اب جب انسان اپنے ماضی کی طرف دیکھتاہے تو اسے یقین ہوتا جاتاہے کہ ان لوگوں نے کبھی بھی اسکا ساتھ نہیں دیا۔ تب بھی جب اس نے ان سے مدد مانگی اور تب بھی جب وہ دکھ کی انتہائی گہرائیوں میں تھا۔ تو اب کیسے دینگے۔جو لوگ دوسروں ک